Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر20

😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍
آ جائیں دروازا نوک ہوا تو ماہروش نے اندر آنے کی اجازت دی  تم بے غیرت بے حیا انسان  نکل جاؤ میرے کمرے سے ماہروش کو لگا تھا شاید طائی جان ہوں گئیں مگر حدیب کو یہاں دیکھ کر وہ اس پر پھٹ پڑی
میں نے کہا نکلو میرے کمرے سے ماہروش چیکھی  غصہ بعد میں کر لینا ابھی ناشتہ کرلو  غصے سے کونسا پیٹ بھرتا ہے حدیب نے اپنے آپ کو نارمل کرتے ہوئے کہا  تم سمجھتے کیا ہو اپنے اپکو ماہروش چڑ چکی تھی انسان حدیب نے کھانا ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا  انسان انسان ماہروش نے اسے حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا   تم تو بھیڑئے سے بھی بد تر  ہو ماہروش نے اسے دھکا دیتے ہوئے کہا 
اچھا ہوں میں بھیڑیا آگر تم نے اس بھیڑئے کی بات نا مانی تو یہ بھیڑیا اپنے اصلی روپ میں آ جائے گا حدیب نے غصے سے کہا اور  ماہروش  اسکی  بات سن کر ڈر گئی کیا کیا کیا کرلو گے نہ نہ نہیں کھاوں گی ناشتہ  ماہروش نے ڈرتے ہوئے کہا اس کی آنکھوں سے آنسوں روا ہونے کو بے قرار تھے
نہیں کھاؤ گی حدیب نے سوال کیا نہیں کھاوں گی ماہروش نے اپنا فیصلہ سنایا ٹھیک ہے مت کھاؤ پھر سوچ لو دن بھر تمہیں کچھ بھی کھانے کو نہیں دیا جائے گا حدیب نے اطمینان سے کہا اور ہاں میں فاطمہ کو لے کر جا رہا ہوں اسے تو کچھ  پینے دو ویسے بھی اس کی ماں کو تو سارے دن بھوک پیاس کی وجہ سے اپنا ہوش نہیں رہے گا اس کا خیال کیسے رکھے گی حدیب نے فاطمہ کو اٹھاتے ہوئے کہا میری بچی کو ہاتھ نا لگانا ہاتھ  کاٹ کے رکھ دوں گی تمہارے  ماہروش نے اسکی طرف بڑھتے ہوئے کہا سوچ لو کھانا کھاؤ گی یا  میں اسے لے جاؤں حدیب نے اسے  وارن کرتے ہوئے کہا ماہروش نے اسے التجائی نظروں سے دیکھا اور چپ چاپ صوفے پہ بیٹھ کر ناشتہ کرنے  لگی حدیب کے چہرے پہ اک سکون کی لہر دوڑ گئی تھوڑی دیر وہ وہی بیڈ پر فاطمہ کے ساتھ بیٹھا رہا اور ماہروش کو دیکھتا رہا پھر حدیب فاطمہ  کے ساتھ باہر جانے لگا اسے کہاں لے جا رہے ہو ماہروش نے جھٹ سے بولا  تم تو باہر آؤ گی نہیں تو سوچا اسے ہی لے جاوں  اس نے  فاطمہ کو دیکھتے ہوئے کہا  کیوں کر رہے ہو تم ایسا کیا ملتا ہے  تمہیں یہ سب کر کے ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دو آخر اس کا ضبط ٹوٹ گیا اور وہ رونے لگی  ماہروش کیسے تمہیں تمہارے حال پر چھوڑ دوں حدیب اسے جواب دینے کی بجائے سوال کیا کیوں پہلے بھی تو چھوڑ کر گئے تھے اب کیا مسلہ ہے ماہروش نے اس دیکھتے ہوئے کہا حدیب بنا کچھ کہے وہاں سے چلا گیا اور وہ وہی بیٹھی رو تی رہ گئی
😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍
امی آپ اسے سنبھالیں مجھے کچھ کام ہے 
میں وہ کر کے آتا ہوں  حدیب باہر آیا اسے کسی کا میسج آیا وہ فاطمہ کو طائی جان کے حوالے کرتا باہر چلا گیا اور طائی  جان فاطمہ کو لے کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی  جہاں انور صاحب بھی موجود  تھے فاطمہ کو دیکھ کر ان کی آنکھیں تر ہوگئی   کیا بنے گا اس بچی کا انور صاحب طاہرہ بیگم کو دیکھتے ہوئے بولے آپ اللہ پر بھروسہ رکھیں وہ سب ٹھک کر دیں گے طاہرہ بیگم نے انہیں  تسلی دیتے ہوئے کہا 
😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍😍
سر کام ہو گیا ہے آپ جائیں اور دیکھ لیں میں نے تو بہت مارا مگر کچھ کہنے کو تیار ہی نہیں  آپ کوشش کریں شاید کچھ بول دے  حدیب اپنے فارم ہاؤس پہنچا تھا  تو اسکے بھروسے مند وفادار ادمی نے اسے تمام صرتحال سے آگاہ  کیا تھا ہہم ٹھیک ہے لیکن کسی کو خبر تو نہیں ہوئ اور یہاں کی سکیورٹی ایک دم صحیی ہیے نا  حدیب نے اس سے پوچھنا ضروری سمجھا  جھی سر آپ فکر نا کریں سب صحیح ہے اس کی بات سن کو وہ آگے بڑھ گیا

   1
0 Comments